شخصی آزادیوں کے نام پر شراب نوشی‘مردوزن کا شادی کے بغیراکھٹے رہنے اور مذہب سے منخرف ہونے کی اجازت



متحدہ عرب امارات نے شخصی آزادیوں کے قوانین میں نرمی کے نام پر شراب نوشی، جوان جوڑوں کے شادی کے بغیراکٹھے رہنے کی اجازت‘مذہب سے منحرف ہونے کی آزادی اور غیرت کے نام پر قتل پر سخت سزائیں مقررکرنے کا اعلان کیا ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اماراتی حکومت کا یہ اقدام ملک کے بدلتے ہوئے تشخص کو ظاہر کرتا ہے یو اے ای اپنے آپ کو عالمی سیاحوں، بہتر مستقبل کے متلاشیوں اور کاروباری کمپنیوں کے لیے مغربی انداز میں ڈھالے کے ایک ملک کے طور پر پیش کرتا ہے.

ان تبدیلیوں سے قبل یو اے ای میں آنے والے تارکین وطن کو ایسے قوانین کے باعث مقدموں کا سامنا رہا اور اس سے بیرونی دنیا سے آنے والے لوگوں کو کڑی تنقید اور غصے کا سامنا کرنا پڑا متحدہ عرب امارات کے سرکاری خبر رساں ادارے نے اس اعلان کے متعلق کہا کہ ان اصلاحات سے ملک کو بین الااقوامی سطح پر اپنی اقتصادی اور سماجی ساکھ بہتر بنانے میں مدد ملے گی.

اس حیران کن اعلان کے متعلق ریاست کے سرکاری جریدے نے نئے قوانین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارات کی طرف سے یہ بڑا اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس نے امریکہ کی مدد سے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے ہیں جس سے یہ کی توقع کی جا رہی ہے کہ اب اسرائیل سے بہت سے سیاح اور سرمایہ کار امارات کا رخ کریں گے. بلند و بالا عمارتوں سے مزین یو اے ای کا شہر اکتوبر میں دبئی دنیا کی تجاری نمائش کی میزبانی بھی کرنے والا تھا جسے کوونا وائرس کے سبب اگلے سال تک موخر کر دیا گیا ہے اس عالمی ایکسپو کے دوران دنیا بھر سے تجارتی کمپنیاں امارات میں اپنے اسٹال لگائیں گی اور تقریباً دو کروڑ 50 لاکھ سیاح یو اے ای آئیں گے.

امارتی جریدے کے مطابق قوانین میں ان تبدیلیوں کا اطلاق فوراً ہو گا اور یہ امارات میں تیزی سے رونما ہوتی ہوئی سماجی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کی ایک کوشش بھی ہے ان اصلاحات کو خیرمقدم کرتے ہوئے اماراتی فلم ساز عبد اللہ علی کابی کہتے ہیں کہ یہ بات ان کے لیے بے حد مسرت کا باعث ہے کیونکہ یہ اقدام ترقی پسند اور فعال ہے کابی نے اپنے کام میں ہم جنسی اور صنفی انصاف کے موضوعات کو چھوا ہے انہوں نے کہا کہ یہ سال ایک مشکل رہا ہے لیکن یہ تبدیلی کا پیش خیمہ بھی ہے.

نئی اصلاحات کے تحت اب 21 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے شراب نوشی یا شراب رکھنے اور بیچنے پر جرمانے کی سزا ختم کر دی گئی ہے ایک دوسری ترمیم کے مطابق غیر شادی شدہ جوڑوں کا اکٹھا رہنا اب کوئی جرم نہیں ہو گا. اس کے علاوہ غیرت کے نام پر قتل کے دفاع کی قبائلی سوچ پر مبنی قوانین سے چھٹکارا حاصل کیا گیا ہے اور اب خاندان کے کسی بھی مرد کی طرف سے خواتین پر غیرت کے نام یا مذہب سے انحراف کے الزام پر کیے گئے تشدد کو ایک حملہ سمجھ کر اس پر قانونی چارہ جوئی ہو سکے گی.


Comments