شوہر۔بیوی انسان کو مار کر اس کے مانس سے کرتے تھے کچھ ایسا، کھلا راز تو پولیس کے بھی اڑ گئے ہوش

 


اس جوڑے کے گھر سے پولیس نے آٹھ لوگوں کے جسم کے حصے برآمد کئے اتنا ہی نہیں پولیس کو ان کے گھر میں ایک تہہ خانہ بھی ملا تھا جس میں پولیس نے 19 لوگوں کی کھال برآمد کی۔ پولیس کو ان کے گھر سے ایک اچار کا جار بھی برآمد ہوا ۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ وہ انسانی مانس کا بنا ہوا اچار تھا۔

اس دوران کئی میڈیا رپورٹ میں اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ اس جوڑے نے اپنا آخری شکار ایک ویٹرس کو بنایا تھا جسے انہوں نے ایک ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے اسے بلایا تھا۔ کچھ میڈیا رپورٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ ویٹرس کی عمر 35 سال کی تھی اور اس کا نام ایلینا وشو شریوا تھا۔ ویٹرس وشو شریوا 35 سال کے دمتری باکے شیو کو لبھانے کی کوشش کرتی تھی اور دی متری کی 42 سال کی بیوی نتالیا کو یہ بالکل بھی پسند نہیںتھا اور وہ اس وجہ سے انہوں نے اس کا قتل کر دیا تھا۔
جب ان لوگوں کو پولیس نے پکڑا تو پولیس کا کوئی افسر اس دوران میڈیا سے بات نہین کرتا تھا کیونکہ سب کو ان کی نوکری جانے کا ڈر تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس پوچھ۔گچھ کے دوران اس جوڑے نے قبول کیا تھا کہ انہوں نے سب سے پہلا شکار سال 1999 پولیس کی پوچھ تاچھ کے دوران اس جوڑے نے تقریبا تیس لوگوں کی تصویروں کو دیکھنے کے بعد دعوی کیا کہ انہوں نے ان سب کو مار کر کھا لیا تھا۔
دعوی کیا گیا تھا کہ نتالیا نے ایک یتیم خانے سے دی متری باکیشیو کو گود لیا تھا اور جب وہ 18 سال کا ہو گیا تھا تب اس نے اس سے شادی کر لی تھی۔ کہا گیا تھا کہ دی متری ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے خواتین کو پھنساتا تھا اور پھر جو لڑکیاں آتی تھیں وہ انہیں مار کر کھا جاتے تھے۔ نتالیا پیشے سے نرس تھی۔ دونوں ملٹری اکیڈمی کے کوارٹر ہاسٹل میں رہتے تھے۔ اس معاملے کے انکشاف کے بعد سامنے آیا کہ ان دونوں نے کئی ملٹری کے اسٹوڈینٹ اور ٹرینی پائلیٹوں کو یہ مانس کھلایا تھا۔ بعد میں ان دونوں شوہر۔بیوی کو سزا ملی تھی۔ اس معاملے میں دی متری کو بارہ سال کی سزا ملی تھی جبکہ نتالیا کو گیارہ سال کی سزا ملی۔ اس سال کی شروعات میں ہی دی متری کی موت ہو گئی تھی

دنیا میں ایسے کئی واقعات ہوتے ہیں جو لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ سال 2017 میں روس سے بھی ایک ایسا ہی معاملہ سامنا آیا تھا جہاں ایک شوہر۔بیوی کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس جوڑے کو جب گرفتار کیا گیا تھا تھا ان پر ایک ویٹرس کے ساتھ ایک دیگر شخص کو مارنے اور اس کے بعد اس کے مانس کو کھانے کا الزام لگا تھا۔ وہیں بعد میں جب ان دونوں نے اپنے راز کھولے تو جس نے بھی سنا وہ حیران رہ گیا۔ پولیس نے بعد میں انکشاف کیا کہ اس جوڑے نے 30 سے زیادہ لوگوں کو مارا   تھا اور اس کے برد ان کے مانس سے اچار بناکر اسے لوکل ریسٹورینٹ میں بیچا تھا۔ اس معاملے کے بعد روس کے کئی شہروں میں سنسنی پھیل گئی تھی۔

دراصل روس کے کراس نودر شہر میں پولیس کو گشت کے دوران ایک موبائل فون ملا تھا۔ پولیس نے جب فون چیک کیا تو انہوں نے دیکھا کہ اس میں انہوں نے ایک تصویر دیکھی جس میں ایک آدمی انسانی جسم کے ساتھ سیلفی لے رہا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے اس شخص کی تلاش شروع کی اور بعد میں وہ اس جوڑے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ پولیس نے جب اس جوڑے کے گھر کی تلاشی لی تو اس کے ہوش اڑ گئے تھے۔

اس جوڑے کے گھر سے پولیس نے آٹھ لوگوں کے جسم کے حصے برآمد کئے اتنا ہی نہیں پولیس کو ان کے گھر میں ایک تہہ خانہ بھی ملا تھا جس میں پولیس نے 19 لوگوں کی کھال برآمد کی تھی۔ پولیس کو ان کے گھر سے ایک اچار کا جار بھی برآمد ہوا تھا۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ وہ انسانی مانس کا بنا ہوا اچار تھا۔ ابلے ہوئے مانس کے ساتھ کئی ڈبے ان کی رسوئی (کچن) میں پائے گئے تھے۔ اس دوران پولیس کو ان کے گھر سےکئی موبائل فون برآمد ہوئے تھے۔ اتنا ہی نہیں پولیس کو ایک موبائل فون سے ایک ویڈیو بھی ملا تھا جس میں اس جوڑے نے بتایا تھا کہ انسان کا مانس کیسے پکایا جاتا ہے۔

Comments