سکھوں کو سکھ شائد اس لئے کہتے ہیں کہ ان کے 12بجتے ہیں۔حالانکہ گھڑی پر تو 12نہیں بجتے بلکہ سوئیاں 12پر آتی ہیں اصل میں سکھوں کی سوئیاں اور تین نشانیاں بھی ہوتی ہیں اور اسی تین نشانیوں کے نہ ہونے سے مسلمان مسلمان رہتا ہے رنجیت سنگھ کے تو ہر وقت بارہ بجے رہتے تھے البتہ سکھوں کی دوستی اچھی ہے دشمنی کرنی ہو تو پھر بغیر اچھا کے،کسی سکھ نے کسی مسلمان سے پوچھا کہ سنگھ اور دیو سنگھ میں کیا فرق ہے تو جواب ملا جو ذیل سنگھ اور مندرجہ ذیل میں فرق ہے مندرجہ ذیل اصل میں اس لئے مندرجہ ذیل سنگھ ہوتے ہیں کیونکہ ذیل اور سنگھ اکٹھے نہیں رہ سکتے جس طرح لوہار اور آرائیں اکٹھا نہیں رہ سکتا راجہ رنجیت سنگھ تو مندرجہ ذیل سنگھ پر اتنا عمل کرتے تھے کہ جس کے گلے میں پھانسی کا پھندا پورا آتا اسے پھانسی دے دیتے اسی لئے رعایا ان سے خوش اس لئے تھی کیونکہ اصل ملزم کو پھانسی نہ مل پاتی اور درخواستیں تو ایسے انصاف سے درست کرتے کہ ڈھیر لگا کر آدھی منظور اور آدھی نا منظور کر دیتے تھے سوالات اور جوابات میں مندرجہ ذیل ضروری ہوتے ہیں اور اسمبلی میں مندرجہ ذیل کی اہمیت اس لئے ہے کیونکہ وہاں ذیلدار ہوتے ہیں البتہ پاکستان میں ذیل تو نہیں سنگھ ابھی تک کافی تعداد میں ہیں سکھ نے اسی لئے سب کچھ سیکھ لیا ہے کیونکہ سکھ کو سنگھ کی نشانیاں اور علامات یاد ہیں۔
سکھوں کے نام کے آخر میں سنگھ اس لئے آتا ہے
کیونکہ اس کی عقل کانٹے دار ہوتی ہے اور سوچ میں دلدل ہوتی ہے صحت اس لئے اچھی اور
باضابطہ ہوتی ہے کیونکہ یہ خود بے ضابطہ ہوتے ہیں سکھوں سے ملنا ہو تو مندرجہ ذیل
پڑھنا ضروری ہے۔
صحافیوں اور سکھوں میں فرق ہے تو صرف اتنا کہ سکھ
سوچنے کے وقت بہت سوچتے ہیں اور نہ سوچنے کے وقت کچھ نہیں سوچتے لیکن صحافی صرف
سوچتے ہیں اس لئے ان کی سوچ ختم نہیں ہوتی بلکہ یہ ختم ہو جاتے ہیں مندرجہ ذیل میں
جو کچھ ہوتاہے سنگھ میں اور سکھ میں نہیں ہوتا دونوں لفظوں میں فرق صرف نقطہ کا ہے
سکھوں اور مسلمانوں میں بھی فرق نقطہ کا ہے پاکستان میں اگر سکھ زیادہ مقدار میں
ہوتے تو کپڑا ضرور مہنگا ہوتا سکھوں کے محاورے اتنے ہیں کہ ضرور سیکھنے پڑتے ہیں
ورنہ نہ تو انسان مکمل ہوتا ہے اور نہ سکھ،ذیل سنگھ تو اتنے مشہور ہیں کہ خالصتان
کی بات کر بیٹھے تو بھارت میں مندرجہ ذیل سنگھ بھی آگئے البتہ بھارت میں اتنا شکر
ہے کہ مندرجہ ذیل سنگھوں کی حکومت ابھی تک نہیں آئی کسی سکھ سے پوچھا کہ آپ کو سکھ
اور سنگھ کیوں کہتے ہیں۔
سنگھ تو جانوروں کے ہوتے ہیں تو سکھ نے جواب دیا کہ جانوروں اور
سکھوں میں چیزیں اور باتیں مشترکہ ہیں۔اس لئے سکھ اور سنگھ میں ہم بھی فرق محسوس
نہیں کرتے ڈارون کا کہنا ہے کہ انسان بندر کی شکل سے ہوتا ہوا انسان بنا ہے لیکن
سکھوں نے ڈارون کا یہ نظریہ غلط ثابت کر دیا ہے کہ ڈارون سکھوں میں سے ہو سکتا ہے۔
لکھا ہوتا ہے کہ مندرجہ ذیل سوالات حل کریں تو اس
کا مطلب ہے کہ جو سوال سکھوں سے بچ گئے ہیں وہ حل کریں ۔
کیونکہ مشکل سوال حل نہیں کرتے بلکہ دوسروں سے کرواتے ہیں سکھوں
سے دور رہنے کے طریقے وہی ہیں جو بچوں کی ادویات سے دور رہنے اور ادویات کو بچوں
کی پہنچ سے دور رکھنے کے طریقے ہیں۔ذیل سنگھ اور مندرجہ ذیل سنگھ کو بھول جائیں
کیونکہ پاکستان میں اب سکھوں کی اتنی موجیں ہو گئیں ہیں۔کہ وہ سنگھ بھارت میں بھول
آئے ہیں۔کرتار پور تو اب سنگھ ستان بن چکا ہے۔
اور خالصتان بھی اب پہنچ سے دور نظر نہیں آتا البتہ پاکستان میں سکھوں کی عزت و تکریم سے بھارتی حکومتی سنگھ پریشان اور خوف زدہ ہو گئے ہیں۔البتہ سنگھ تو اس لئے یاد رہتے ہیں۔کہ 1947ء میں انھوں نے سُکھ کے ساتھ سکھ بھی دیئے ہیں۔مسلمانوں کو اور محب الوطن پاکستانیوں کو بھی سکھ بھولتے نہیں ہیں۔کیونکہ وہ اب بھولنے کی چیز نہیں رہے۔
Comments