پاکستان میں وہ جگہ ، جہاں دوسرا مرد پسند آنے پر خواتین توڑ دیتی ہیں شادی

 


پاکستان میں افغانستان کی سرحد سے متصل ایک علاقہ ہے ، جہاں رہنے والی خواتین خوبصورت  ہوتی ہیں ۔ یہ ایک خاص قبیلہ ہے ، جہاں خواتین کو مکمل آزادی حاصل ہے ۔ خواتین رنگ برنگے کپڑے پہنتی ہیں ۔ وہ عام طور پر اپنے فیصلے خود لیتی ہیں ۔ شادی میں وہ اپنی مرضی سے چلتی ہیں ۔


پاکستان میں افغانستان سے متصل سرحد پر کلاشا قبیلہ کا سب سے کم اقلیتوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ اس قبیلہ کے اراکین کی تعداد تقریبا چار ہزار ہے ۔ یہ اپنی عجیب و غریب اور کچھ معاملات میں جدید روایتوں کیلئے مشہور ہے ۔
کلاشا قبیلہ خیبر پختونخوا میں چترا وادی کے بامبوراتے ، بریر اور رامبور علاقہ میں رہتا ہے ۔ یہ قبیلہ ہندو کش پہاڑوں سے 
گھرا ہوا ہے اور مانتا ہے کہ انہیں پہاڑوں سے گھرا ہونے کی وجہ سے ان کی تہذیب و ثقافت محفوظ ہے 
سال 2018 میں پہلی مرتبہ کلاشا قبیلہ کو پاکستان کی مردم شماری کے دوران الگ قبیلہ کے طور پر شامل کیا گیا ۔ اس مردم شماری کے مطابق قبیلہ میں 38 سو افراد ہیں ۔ یہاں کے لوگ مٹی ، لکڑی اور کیچڑ سے بنے چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہتے ہیں اور کسی بھی تہوار پر خواتین اور مرد سبھی مل کر شراب پیتے ہیں 

کلاشا قبیلہ میں گھر کیلئے کمانے کا کام زیادہ تر خواتین نے سنبھال رکھا ہے ۔ وہ بھیڑ بکریاں چرانے کیلئے پہاڑوں پر جاتی ہیں ۔ گھر پر ہی پرس اور رنگین مالائیں بناتی ہیں ، جنہیں بیچنے کا کام مرد کرتے ہیں ۔ یہاں کی خواتین سجنے سنورنے کی کافی شوقین ہوتی ہیں ۔ سر پر خاص قسم کی ٹوپی اور گلے میں پتھروں کی رنگین مالائیں پہنتی ہیں ۔

یہاں سال میں تین تہوار ہوتے ہیں : کومس ، جوشی اور اوچو ۔ ان تینوں میں کومس سب سے بڑا تہوار مانا جاتا ہے ، جو دسمبر میں منایا جاتا ہے ۔ یہی وہ موقع ہے جس میں خواتین ، مرد ، لڑکے اور لڑکیاں آپس میں ملاقاتیں کرتے ہیں ۔ اسی دوران بہت سے لوگ رشتے میں بھی بندھ جاتے ہیں ۔ حالانکہ اس قبیلہ کے لوگوں میں تعلقات کو لے کر اتنا کھلا پن ہے کہ اگر کسی عورت کو دوسر مرد پسند آجائے تو وہ اس کے ساتھ رہ سکتی ہے ۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں خواتین کی حالت قابل زار ہے ، اس قبیلہ میں خواتین کو اپنی پسند کا ہم سفر منتخب کرنے کی پوری آزادی ہے ۔ خواتین منتخب کرتی ہیں ، ساتھ رہتی ہیں ، لیکن اگر شادی میں ساتھی خوش نہیں ہے اور کوئی دوسرا پسند آجائے تو کسی شور شرابہ کے بغیر وہ دوسرے کے ساتھ جاسکتی ہیں ۔
حالانکہ جدید طور طریقوں کے بعد بھی خواتین پر کئی بندشیں عائد ہیں ۔ جیسے پیریڈس کے دوران وہ گھر سے باہر بنے گھر میں رہنے کیلئے مجبور ہوجاتی ہے ۔

اس قبیلہ کے کئی طور طریقے بالکل مختلف ہیں ۔ جیسے کسی کی موت ان کیلئے رونے نہیں بلکہ خوشی اور جشن منانے کا موقع ہوتا ہے ۔ آخری رسومات کے دوران یہ لوگ جانے والے کیلئے خوشیاں مناتے ہیں ، رقص کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں ۔
وقت کے ساتھ پاکستان اور افغانستان سرحد پر کشیدگی بڑھنے کا کلاشا قبیلہ پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے ۔

Comments

Zeeshan Ali said…
بہت اچھی انفارمیشن
Azbia said…
Great
What a place
Impressed